درد کی رات کا مسافر ہوں

درد کی رات کا مسافر ہوں
بحر ظلمات کا مسافر ہوں 
جس طرف چاہیں مجھ کو لے جائیں
میں تو حالات کا مسافر ہوں
گھر سے نکلا ہوں سائباں لے کر
جیسے برسات کا مسافر ہوں 
ڈوبتا جا رہا ہوں باطن میں
میں تری ذات کا مسافر ہوں
اصل تو تم سفر میں ہو فرحت
میں تو بس بات کا مسافر ہوں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *