دل کو جس درد کی اب عادت ہے

دل کو جس درد کی اب عادت ہے
یہ کوئی اور نہیں فرحت ہے
میں بھی گھبرایا ہوا ہوں یارو
ہجر میں مجھ کو بھی اب فرحت ہے
ساری دنیا مجھے دیوانہ کہے
میں سمجھتا ہوں یہی عزت ہے
تو سمجھتا ہے کہ سب ختم ہوا
میں سمجھتا ہوں کہ یہ مہلت ہے
اک ترا وصل ہے اور ایک فراق
ایک امید تو اک غربت ہے
آخری بار ملا ہوں اس سے
آخری بار بھی کیا حسرت ہے
مجھ پہ سایا ہے کسی کے دکھ کا
اب مری ایسی ہی کچھ شہرت ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اور تم آؤ)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *