کاش میں ہوتا رات سہیلی

کاش میں ہوتا رات سہیلی
روح کا ہر اک ویراں منظر
ہر سنسان کھنڈر
اندر کی اک اک بےچینی
باہر کا ہر ڈر
اپنے گہرے ڈونگھے پن میں
یوں کر دیتا گُم
جیسے بیچ سمندر دُور کہیں برسات
اپنی ہی نظروں سے رہتی اوجھل اپنی ذات
کاش میں ہوتا رات سہیلی
کاش میں ہوتا رات
دنیا دیکھتی پھر میں وقت کو
کیسے دیتا مات
فرحت عباس شاہ
(کتاب – آنکھوں کے پار چاند)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *