ریاضتیں

ریاضتیں 
مسافتیں
تم نے ٹھیک کہا
خاموشی کی اپنی زبان ہوتی ہے
لیکن اگر گفتگو کی بھی اپنی خاموشی ہو تو پھر
کبھی کبھی ہم بولتے ہیں
بولتے چلے جاتے ہیں
بات نہیں ہو پاتی
کیا ہم دونوں کسی بے آواز سحر میں گرفتار ہیں
اگر ایسا ہے تو تم گھبراؤ نہیں
میں کٹھنائیاں جھیلنے کا عادی ہوں
میں کشٹ کروں گا
بھلے اس کشٹ میں میرا کچھ بھی باقی نہ رہے
میں اتنا کشٹ کروں گا
مجھے شکتی مل جائے گی
پھر میں تمہاری آنکھیں چوموں گا
تمہاری آنکھیں بولنے لگ جائیں گی
میں تمہاری پیشانی چوموں گا
مدتوں کا پتھرایا ہوا سکوت پگھل کے بہہ جائے گا
میں تمہارے لفظ اور تمہاری آواز چوموں گا
تم نے ٹھیک کہا
خاموشی کی اپنی زبان ہوتی ہے
ہم اس خاموشی کو بلا لائیں گے
دونوں مل کر
اور اس میں ڈوبتے چلے جائیں گے
ہمیشہ ہمیشہ کے لئے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *