مری زندگی بھی ہے گھومتی

مری زندگی بھی ہے گھومتی
ترے گرد باد کے سحر میں
مجھے سانس لینے دے کچھ ذرا
شبِ غم کے سینے پہ ہاتھ رکھ
مری برد باری بھی بے صدا
مرے پیچ و تاب بھی رائیگاں
ترے ہجر سے مری موت تک
کوئی وقت بچتا تو سوچتے
مجھے لگ رہا ہے یہیں کہیں
کوئی کھیلتا ہے نصیب سے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – محبت گمشدہ میری)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *