وہ کہتی ہے ستارہ ہے

وہ کہتی ہے ستارہ ہے
میں کہتا ہوں گوارہ ہے
وہ کہتی ہے کہ کیسے ہو
میں کہتا ہوں گزارا ہے
وہ کہتی ہے کہ غم کیا ہے
میں کہتا ہوں سہارا ہے
وہ کہتی ہے محبت کیا
میں کہتا ہوں کنارہ ہے
وہ بولی پھول مرجھایا
میں کہتا ہوں اشارہ ہے
وہ کہتی ہےوچھوڑا بھی
میں کہتا ہوں گوارا ہے
وہ بولی اک پرندہ تھا
میں بولا ہاں اتارا ہے
وہ بولی روح میں کیا ہے
میں بولا اک شرارہ ہے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *