یہ جو دن ہے پیڑ کے شاخچے پہ اگا ہوا

یہ جو دن ہے پیڑ کے شاخچے پہ اگا ہوا
اسے شام آ کے اتار جائے گی ریت پر
وہ جو زندگانی کے دن تھے صبح جمال میں
انہیں رائیگانی بتا گئی اسی حال میں
مجھے اس کے بارے میں فکر اس کے سفر کی تھی
اسے میرے بارے میں خوف تھا مری رائے کا
تو کئی لحاظ سے جسم جاں کا اسیر ہے
میں خیال و خواب کی روشنی ہوں جہان میں
مری بے بسی تری بے حسی کا جواب ہے
مری گمرہی ترے پیچ و خم کے سبب سے ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ابھی خواب ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *