اِس کتابِ طرب نصاب نے جب

اِس کتابِ طرب نصاب نے جب
اِس کتابِ طرب نصاب نے جب
آب و تاب انطباع کی پائی
فکرِ تاریخِ سال میں، مجھ کو
ایک صورت نئی نظر آئی
ہندسے پہلے سات سات کے دو
دیے ناگاه مجھ کو دکھلائی
اور پھر ہندسہ تھا باره کا
با ہزاراں ہزار زیبائی
سالِ ہجری تو ہوگیا معلوم
بے شمولِ عبارت آرائی
مگر اب ذوقِ بذلہ سنجی کو
ہے جداگانہ کار فرمائی
سات اور سات ہوتے ہیں چوده
بہ اُمیدِ سعادت افزائی
غرض اِس سے ہیں چارده معصُوم
جس سے ہے چشمِ جاں کو زیبائی
اور باره امام ہیں باره
جس سے ایماں کو ہے توانائی
اُن کو غالبؔ یہ سال اچھا ہے
جو ائِمّہ کے ہیں تولاّئی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *