آمد آمد ہے خزاں کی جانے والی ہے بہار

آمد آمد ہے خزاں کی جانے والی ہے بہار روتے ہیں گل زار کے در باغباں کھولے ہوئے تعشُّق لکھنوی

ادامه مطلب

تمام عمر کمی کی کبھی نہ پانی نے

تمام عمر کمی کی کبھی نہ پانی نے عجب کریم کی رحمت ہے دیدۂ تر پر تعشُّق لکھنوی

ادامه مطلب

ہم کس کو دکھاتے شب فرقت کی اداسی

ہم کس کو دکھاتے شب فرقت کی اداسی سب خواب میں تھے رات کو بیدار ہمیں تھے تعشُّق لکھنوی

ادامه مطلب

ہر طرف حشر میں جھنکار ہے زنجیروں کی

ہر طرف حشر میں جھنکار ہے زنجیروں کی ان کی زلفوں کے گرفتار چلے آتے ہیں تعشُّق لکھنوی

ادامه مطلب

بار خاطر ہی اگر ہے تو عنایت کیجے

بار خاطر ہی اگر ہے تو عنایت کیجے آپ کو حسن مبارک ہو مرا دل مجھ کو تعشُّق لکھنوی

ادامه مطلب