یہ جو چہروں پہ لئے گرد الم آتے ہیں

یہ جو چہروں پہ لئے گرد الم آتے ہیں یہ تمہارے ہی پشیمان کرم آتے ہیں اتنا کھل کر بھی نہ رو جسم کی بستی…

ادامه مطلب

رہنے دے رتجگوں میں پریشاں مزید اسے

رہنے دے رتجگوں میں پریشاں مزید اسے لگنے دے ایک اور بھی ضرب شدید اسے جی ہاں وہ اک چراغ جو سورج تھا رات کا…

ادامه مطلب

بھوک چہروں پہ لیے چاند سے پیارے بچے

بھوک چہروں پہ لیے چاند سے پیارے بچے بیچتے پھرتے ہیں گلیوں میں غبارے بچے ان ہواؤں سے تو بارود کی بو آتی ہے ان…

ادامه مطلب

دریا نے کل جو چپ کا لبادہ پہن لیا

دریا نے کل جو چپ کا لبادہ پہن لیا پیاسوں نے اپنے جسم پہ صحرا پہن لیا وہ ٹاٹ کی قبا تھی کہ کاغذ کا…

ادامه مطلب