مضطرب آپ کے بِنا ہے جی
یہ محبّت بھی کیا بلا ہے جی
جی رہا ہوں میں کتنا گھُٹ گھُٹ کر
یہ مِرا جی ہی جانتا ہے جی
میرے سینے میں جو دھڑکتا ہے
میرا دل ہے کہ آپ کا ہے جی
آپ اُس کو بُرا سمجھتے ہیں
اپنا اپنا مشاہدا ہے جی
اتنے معصوم آپ مت بنئے
آپ لوگوں کو سب پتا ہے جی
کیا بتائوں کہ کتنی شدت سے
تم سے ملنے کو چاہتا ہے جی
چند یادیں ہیں چند سپنے ہیں
اپنے حصّے میں اور کیا ہے جی
اہلِ فرقت کی زندگی راغبؔ
زندگی ہے کہ اِک سزا ہے جی
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: لفظوں میں احساس