امن کی ہر ہاتھ

غزل
امن کی ہر ہاتھ میں قندیٖل ہو
روشنی میں روشنی تحلیٖل ہو
خوبیاں خوبی رہیں خامی نہ ہوں
قلب کا موسم اگر تبدیٖل ہو
حکمرانی کس کی جسم و جاں پہ ہے
اور کس کے حکم کی تعمیٖل ہو
اُن کے سینے میں کبھی دھڑکے یہ دل
حدّتِ وحشت اُنھیں بھی ’فیٖل‘ ہو
کیوں نہ ہو مجھ کو تمھاری جستجو
میں کہ پیاسا ہنس ہوں تم جھیٖل ہو
ہو زباں بھی گُنگ تیرے سامنے
اور نظر سے بھی نہ کچھ ترسیٖل ہو
میں کہ سرگشتہ تمھارے عشق میں
تم کہ میری روح میں تحلیٖل ہو
کون ہوں راغبؔ نہیں کھلتا تو کیا
انکشافِ ذات کی تکمیٖل ہو
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *