امید مت لگاؤ تدبیر

غزل
امید مت لگاؤ تدبیر سے زیادہ
ملتا نہیں کسی کو تقدیر سے زیادہ
تقدیر سے زیادہ تدبیر آزماؤ
تقدیر پر یقیں ہو تدبیر سے زیادہ
گجرات سے زیادہ زخمی کیا گیا ہوں
ہے درد میرے دل میں کشمیر سے زیادہ
اُس قوم کی قیادت پھر رہ سکی نہ قائم
تخریب کی جب اُس نے تعمیر سے زیادہ
حالاں کہ قصرِ فن کی کمزور سی کڑی ہوں
لیکن ہے بوجھ مجھ پر شہتیر سے زیادہ
چاہت کی ڈور ہے یہ ، دو دل بندھے ہیں اِس میں
مضبوط ہے یہ دھاگا زنجیر سے زیادہ
فرصت کہاں کسی کو اِس دورِ تیزرَو میں
تلخیص کارگر ہے تفسیر سے زیادہ
ہے وقت کا تقاضا راغبؔ کہ ہو توجہ
تقریر و گفتگو پر تحریر سے زیادہ
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: خیال چہرہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *