منزل قدم سے لپٹی ہے تقدیر دیکھنا
آوازے مجھ پہ کستے ہیں پھر بندگان عشق
پڑ جائے پھر نہ پاؤں میں زنجیر دیکھنا
مردوں سے شرط باندھ کے سوئی ہے اپنی موت
ہاں دیکھنا ذرا فلک پیر دیکھنا
ہوش اڑ نہ جائیں صنعت بہزاد دیکھ کر
آئینہ رکھ کے سامنے تصویر دیکھنا
پروانے کر چکے تھے سرانجام خودکشی
فانوس آڑے آ گیا تقدیر دیکھنا
شاید خدانخواستہ آنکھیں دغا کریں
اچھا نہیں نوشتۂ تقدیر دیکھنا
باد مراد چل چکی لنگر اٹھاؤ یاس
پھر آگے بڑھ کے خوبیٔ تقدیر دیکھنا
یاس یگانہ چنگیزی