مرے خلوص کے کیسے مجھے صلے دیے ہیں
جو تُو نہ آیا تو ہم نے ترے خیال کو ہی
تڑپ تڑپ کے پکارا ہے واسطے دیے ہیں
غزال مثل تجھے کیا خبر غزل کو مری
تری ردیف نگاہی نے قافیے دیے ہیں
سفر میں کتنی ہی کٹھنائیاں ہیں پر ہم نے
کیا ہے صبر، پہاڑوں نے راستے دیے ہیں
بچھڑ کے ہم سے وہ خوش رہ رہا ہے، حیرت ہے
ہمارے بعد اُسے کس نے حوصلے دیے ہیں؟
زین شکیل