ہمیں پتا ہے کہ کیسے

ہمیں پتا ہے کہ کیسے نبھاتے پھرتے ہیں
تمام لوگ ہی باتیں بناتے پھرتے ہیں
وہ پاس تھا تو چھپاتے تھے ہر کسی سے اُسے
جو کھو گیا ہے تو سب کو بتاتے پھرتے ہیں
ہم اپنا آپ نہ وحشت میں توڑ بیٹھیں کہیں
سو اپنے آپ کو خود سے چھپاتے پھرتے ہیں
کسی کو حال سناتے ہوئے نہیں رونا!
یہاں کے لوگ ہنسی میں اڑاتے پھرتے ہیں
ہمیں ملے گا اگر تُو تو جانے کیا ہو گا
ابھی ملا نہیں پھر بھی گنواتے پھرتے ہیں
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *