ہم کو تو بے حال کیا تھا

ہم کو تو بے حال کیا تھا عشق کے بیری جوگاں
کیسی کیسی بات بنا لی شہر کے سارے لوگاں
نازک نازک کم سن جندڑی، برسوں لمبے صدمے
بن دیکھے، بن سوچے سمجھے حشر اٹھایا روگاں
اب جو ہنس بھی دیں تو پہروں رونا پڑ جاتا ہے
مدت پہلے مار دیا تھا ہم کو یار کے سوگاں
دو روحوں کی یکجائی کو، جھیلا کرب مسلسل
درد مقدر کر ڈالا ہے روحوں کے سنجوگاں
دو دل والوں کی خواہش کو کون سمجھنے والا
پیروں میں روندا چاہت کو ان بے دردی لوگاں
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *