دل کسی سے لگا کے مہنگا

دل، کسی سے لگا کے مہنگا پڑا
سکھ مجھے، پاس آ کے مہنگا پڑا
پاس رہ کر وہ راس آیا نہیں
اور پھر دور جا کے مہنگا پڑا
اپنی حالت پہ ترس کھاتے ہوئے
خود کو میں، مسکرا کے، مہنگا پڑا
چند بیتی اذیتوں بارے،
اُس کو سب کچھ بتا کے مہنگا پڑا
نیند آنکھوں میں آ کے مہنگی پڑی
خواب آیا تو آ کے مہنگا پڑا
رتجگے اور دکھ ہزار ملے
وہ مجھے کُل ملا کے مہنگا پڑا
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *