بس اُسی نے تو کہااُس

بس اُسی نے تو کہا
اُس نے کہا
شوریدہ خاطر گھوم رہا ہے
اتنی گھٹن میں بھلا کیسے سانس لیتا،
پھلتا پھولتا، کھلتا۔۔۔
پیار جو کبھی تھا ہی نہیں
غنودہ محبت کہاں تک ساتھ رہتی
رعشہ زدہ ہاتھ محبت کے گُھمسان میں ناقابلِ استعمال ہوتے ہیں
محض ہوس ہی تو ہے۔۔۔۔
جذبات تو ہمیشہ سے ہی تغیر پذیر رہے ہیں
تم کون ایسے ہو جو یاد بھی کرو گے؟
جھوٹ کی کوئی حد نہیں ہوتی
سب کچھ جھوٹ ہی تو ہے
مجھ سے تو ہمیشہ ہی جھوٹ بولے گئے
مجھے تو بس جھوٹ ہی پہننے پڑے
محض جھوٹ ہی تو ہے۔۔۔۔
میں خاموش کھڑا سنتا رہا
سنتا رہا ۔۔۔۔۔سنتا رہا
مجھے سب یاد ہو گیا
محض ہوس ہی تو ہے
محض جھوٹ ہی تو ہے
واقعی سب جھوٹ ہے
واقعی سب کچھ ہوس ہی ہے
میں نے خود سے کئی مرتبہ کہا۔۔
میں جو بھولنے ہی والا تھا
بہت دیر کے بعد
مجھےاچانک یاد آیا
یہ سب کچھ بس اُسی نے تو کہا۔۔۔۔۔
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *