میں کیا کہوں جگر میں لہو میرے کم ہے کچھ

میں کیا کہوں جگر میں لہو میرے کم ہے کچھ
کچھ تو الم ہے دل کی جگہ اور غم ہے کچھ
پوشیدہ تو نہیں ہے کہ ہم ناتواں نہیں
کپڑوں میں یوں ہی تم کو ہمارا بھرم ہے کچھ
کیا اپنے دل دھڑکنے سے ہوں میں ہی دم بخود
جو دیکھتا ہے میرے تئیں سو دہم ہے کچھ
جب سے کھلی ہے نرگس مست اس کی ظلم ہے
کیا آج کل سے یار کو میل ستم ہے کچھ
بلبل میں گل میں کیا خفگی آ گئی ہے میرؔ
آمد شد نسیم سحر دم بہ دم ہے کچھ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *