اے خرابی طلبِ خانہ دل سُن تو سہی

اے خرابی طلبِ خانہ دل سُن تو سہی
میں تو برباد بھی کر دوں کوئی گھر ہو تو سہی
اے عدو! تجھ سے رکھی تیغ بھلا میں نے عزیز
ابھی کر دوں میں تری نذر، سپر ہو تو سہی
تیرے اصرار پہ اے یار اب آتا ہے خیال
جو چُھپانے کی خبر ہے وہ خبر ہو تو سہی
کیوں پیمبر نہ بتاتے ہمیں حال فردا
آسمانوں میں کوئی پیش نِگر ہو تو سہی
یوں تو واعظ کا کتب خانہ بہت ہے لیکن
علم میں جہل کا یاروں کے ضرر ہو تو سہی
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *