تم بھی جاناں کوئی نہیں ہو، میں بھی کوئی نہیں

تم بھی جاناں کوئی نہیں ہو، میں بھی کوئی نہیں
یہ جو سخن ہے میرا ، میری ہرزہ گوئی نہیں
خوابوں کی بات تو دگر ہے، خواب گہِ دل میں
ایسی بھی کچھ آنکھیں تھیں ، جو پل بھر سوئی نہیں
ملکوں ملکوں پِھر کر میں نے ایک ہی سچ پایا
سب کچھ ہے دل میں لیکن، بس دل جوئی نہیں
مجھ کو متاعِ غم اپنی کو خرچ نہ کرنا تھا
تَر تھیں لہو میں میری آنکھیں، لیکن روئی نہیں
سبز تمناؤں سے جسکی سب کچھ تھا سرشار
فصلِ اُمید اُس پاگل دل نے، اب تک بوئی نہیں
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *