جازم پہ پڑے ہوئے ہیں جنگل

جازم پہ پڑے ہوئے ہیں جنگل
میزوں میں جڑے ہوئے ہیں جنگل
خشکی کا لکھا ہے خاک اڑنا
بیکار اڑے ہوئے ہیں جنگل
دیوار پہ تھالیاں بجی ہیں
پیتل میں گڑے ہوئے ہیں جنگل
آنے کو ادھر ہے شہر کوئی
لینے کو کھڑے ہوئے ہیں جنگل
لوں سانس میں کس ہوا میں جا کر
اندر سے سڑے ہوئے ہیں جنگل
پانی پہ چڑھا ہوا ہے شیشہ
شیشے میں کھوڑے ہوئے ہیں جنگل
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *