بیداری

بیداری
بے یقینی توڑ دو
اندھے پن سے نکل آؤ
صاف آنکھوں سے راستے تکنا زیادہ اچھا لگتا ہے
چاہے دھندلے اور تاریک ہی کیوں نہ ہوں
دل کی میل بینائی تک پہنچ گئی ہے تو دھو ڈالو
مناظر منتظر ہیں
سر پر بڑے بڑے چراغ روشن کرنے سے
من روشن نہیں ہوا کرتے
وقت سے نظریں چرانا بے سود ہے
بے یقینی توڑ دو
اندھے پن سے نکل بھی آؤ
فرحت عباس شاہ
(کتاب – خیال سور ہے ہو تم)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *