جدائی راستہ روکے کھڑی ہے

جدائی راستہ روکے کھڑی ہے
ملن سکھ ہے
مگر کب تک
جدائی راستہ روکے کھڑی ہے
تیری آنکھیں
کب تلک میرے لیے روشن دیا بن کے
مری تاریکیاں روشن کریں گی
تیرے ہاتھوں کی پناہیں
کب تلک میرے بدن میں درد کی گردش کو ٹھہراتی رہیں گی
اور ترے سجرے بدن کا لمس، لمسِ بیکراں
اور پھر تری خوشبو
تری آواز
تیرا عشق
آخر کب تلک ان جنگلوں میں بستیاں بنتے رہیں گے
اور
آخر کب تلک ان فاصلوں کی تیز نوکیلی ہوا کے
سامنے تن کر کھڑے ہوں گے
بہت سکھ ہے
ترا مجھ سے ملن سکھ ہے
مگر کب تک
جدائی راستہ روکے کھڑی ہے
اور ہم دونوں اسے حیرت سے تکتے ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – دکھ بولتے ہیں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *