چند تکلیف دہ باتیں

چند تکلیف دہ باتیں
چند تکلیف دہ باتیں کیا ہوتی ہیں
چند تکلیف دہ باتیں
بہت ساری اچھی باتوں پہ بھاری ہوتی ہیں
ان سے زیادہ شدید بھی
گہری بھی
تم سے میری اچھی باتیں کم وابستہ ہیں
تکلف دہ زیادہ
اور ان میں چند تو ایسی ہیں
جو اپنی اپنی انتہاؤں پہ کھڑی
میرے صبر کی انتہا پہ ہنستی ہیں
تمہیں یاد ہے؟
تم نے کسی سے کہا تھا
“وہ تو ایک پاگل ہے، اور ایک بیمار”
تم نے کہا تھا
“وہ تو بس ایسے ہی ہے، غیر اہم”
اور۔۔۔۔۔ اور تم نے جھوٹ بھی بولا تھا
اور۔۔۔۔۔ اور یہ بھی کہا تھا
کوئی کسی کے لئے کچھ نہیں کرتا،
کر بھی کیا سکتا ہے
اُف۔۔۔۔۔۔ میرے خدا
کیسی کیسی تکلیف دہ باتیں وابستہ ہیں میری تم سے
میں نے مشقت کی
اور تمہاری طرف بڑھا
مراقبے کیے،
بیگار کاٹی
اور تمہیں یاد کیا
تم سے ہر بار
تمہاری اپنی وجہ سے نفرت کی
اور دور چلا گیا
اور ہر بار خود اپنی وجہ سے
اور تمہاری ضرورت کی وجہ سے
تمہاری طرف لوٹ آیا
تمہیں پھر بھی ایسے لوگ عزیز رہے
جنہیں تم عزیز نہیں تھیں
پھر بھی تم نے ان کو مجھ پہ سبقت دی
اور میں۔۔۔ میں ایک مغرور اور انا پرست تکلیف میں
اترتا چلا گیا
اَنا
جس نے مجھے تمہارے گھر سے اکثر واپس لوٹا دیا
تم سے ملے بغیر
اور میں
روح کی گہرائیوں سے چاہنے کے باوجود، خالی لوٹ گیا
چند تکلیف دہ باتیں
بہت ساری اچھی باتوں پہ بھاری ہوتی ہیں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *