دیکھو کیسے دل پھیلا پھیلا کر ہات

دیکھو کیسے دل پھیلا پھیلا کر ہات
مانگ رہا ہے شہر سے چاہت کی خیرات
ایک ہی شہر میں اتنی بارش ٹھیک نہیں
آؤ ہم تم بانٹ لیں آنکھوں کی برسات
میں جی لوں گا مجھ کو راس ہے تاریکی
سارے دن تم لے لو مجھ کو دے دو رات
کون اس دلہن کی آنکھوں میں جھانک سکے
جس کی روشن دن میں اجڑ گئی بارات
چھوٹے موٹے دکھ کی خیر ہے لیکن جان
ہو سکتا ہے کبھی پلٹ جائیں حالات
تم میں بھی اک عادت فرحت جیسی ہے
چپ لگ جانا منہ سے نکل نہ سکنا بات
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *