قحط

قحط
خوشی سستی ہے اگر بیچی جائے تو
ملال بیچنے نکلو تو کچھ اندازہ ہی نہیں ہو پاتا
گرانی فقط خریداری کرتے وقت ہے
لکڑیاں، پتے، پتھر، مکان، مشین، زمین، حسن، محبت، وفا
بازار بھرا پڑا ہے
چلو لفظ کھا لیں، سیاہی پی لیں
کتابیں سر کے نیچے رکھ کے سو جائیں
ہم تو نیند بھی خریدنے سے قاصر ہیں
پھر بھی بچ بچا کے لیٹ جانے میں، جھوٹ موٹ آنکھیں موند لینے میں کوئی حرج نہیں
پتھر ہی تو ہیں
عادی ہو جائیں گے
بس یہ ہے کہ کسی کی نظر نہ پڑ جائے
احتیاط اچھی شئے ہے
بشرطیکہ خریدنی نہ پڑے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – خیال سور ہے ہو تم)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *