لگا کچھ تن بدن میں آگ کبھی

لگا کچھ تن بدن میں آگ کبھی
وحشتِ خواب ناک جاگ کبھی
نیند میں ڈوب جانے والوں کے
کب بھلا جاگتے ہیں بھاگ کبھی
ہم بھی ہو جائیں درد سے آزاد
ہاتھ اپنے ہو اپنی باگ کبھی
جتنا زہریلا آدمی خود ہے
اتنا دیکھا نہیں ہے ناگ کبھی
حسن کو قبلہء خیال بنا
عشق میں زندگی تیاگ کبھی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – سوال درد کا ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *