مجھ میں اک شام سی اتارتی ہے

مجھ میں اک شام سی اتارتی ہے
تیری خاموشی مجھ کو مارتی ہے
صرف آواز اور لفظ نہیں
میری چپ بھی تجھے پکارتی ہے
کیسے ویران ساحلوں کی ہوا
ریت پر زندگی گزارتی ہے
دیکھتے ہیں کہ جیتتی ہے یا
میری تقدیر مجھ سے ہارتی ہے
کاروباری ہیں اس کی باتیں بھی
اس کی مسکان بھی تجارتی ہے
کھیلتی ہے مرے دکھوں کے ساتھ
زندگی کس قدر شرارتی ہے
کوئی پہچان ہی نہیں سکتا
ان کہی جتنے روپ دھارتی ہے
مضطرب ہوں اسی لیے فرحت
بے کلی درد کو نکھارتی ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – دو بول محبت کے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *