آنکھ بھر کے میں نے اک بار اسے دیکھا تھا

آنکھ بھر کے میں نے اک بار اسے دیکھا تھا شہر والے مری آنکھوں میں اسے دیکھتے ہیں بشیر مہتاب

ادامه مطلب

دیتا رہا وہ گالیاں اور میں رہا خموش

دیتا رہا وہ گالیاں اور میں رہا خموش پھر یوں ہوا کہ وہ مرے قدموں میں گر گیا بشیر مہتاب

ادامه مطلب

بدن میں رنگ بھرے لہلہا رہے ہیں چراغ

بدن میں رنگ بھرے لہلہا رہے ہیں چراغ مہک رہی ہے فضا مسکرا رہے ہیں چراغ اجالے ڈوبے ہوئے ہیں گھنے اندھیروں میں عجب سفر…

ادامه مطلب

سب کی موجودگی سمجھتا ہے

سب کی موجودگی سمجھتا ہے دل کسی کی کمی سمجھتا ہے ایک ہی شخص سے میں واقف ہوں جو مجھے اجنبی سمجھتا ہے گو مجھے…

ادامه مطلب