ڈوب کر خود میں کبھی یوں بے کراں ہو جاؤں گا

ڈوب کر خود میں کبھی یوں بے کراں ہو جاؤں گا ایک دن میں بھی زمیں پر آسماں ہو جاؤں گا ریزہ ریزہ ڈھلتا جاتا…

ادامه مطلب

وہ جو کسی کا روپ دھار کر آیا تھا

وہ جو کسی کا روپ دھار کر آیا تھا میرے اندر بسنے والا سایا تھا وہ دکھ بھی کیوں ہم کو تنہا چھوڑ گئے کیا…

ادامه مطلب

سمیٹ لو مجھے اپنی صدا کے حلقوں میں

سمیٹ لو مجھے اپنی صدا کے حلقوں میں میں خامشی کی ہوا سے بکھرنے والا ہوں آزاد گلاٹی

ادامه مطلب

وہ وقت آئے گا جب خود تمہی یہ سوچو گی

وہ وقت آئے گا جب خود تمہی یہ سوچو گی ملا نہ ہوتا اگر تجھ سے میں تو بہتر تھا آزاد گلاٹی

ادامه مطلب

آج تک پھرتا رہا میں تجھ میں ہی کھویا ہوا

آج تک پھرتا رہا میں تجھ میں ہی کھویا ہوا تجھ سے بچھڑا ہوں تو خود سے مل لیا اچھا ہوا زندگی کی چلچلاتی دھوپ…

ادامه مطلب

روشنی پھیلی تو سب کا رنگ کالا ہو گیا

روشنی پھیلی تو سب کا رنگ کالا ہو گیا کچھ دیئے ایسے جلے ہر سو اندھیرا ہو گیا جس نے میرا ساتھ چھوڑا اور کسی…

ادامه مطلب

وہ دکھ بھی کیوں ہم کو تنہا چھوڑ گئے

وہ دکھ بھی کیوں ہم کو تنہا چھوڑ گئے کیا کیا چھوڑ کے ہم نے جنہیں اپنایا تھا آزاد گلاٹی

ادامه مطلب

اپنی ساری کاوشوں کو رائیگاں میں نے کیا

اپنی ساری کاوشوں کو رائیگاں میں نے کیا میرے اندر جو نہ تھا اس کو بیاں میں نے کیا سر پہ جب سایا رہا کوئی…

ادامه مطلب

عمر بھر چلتے رہے ہم وقت کی تلوار پر

عمر بھر چلتے رہے ہم وقت کی تلوار پر پرورش پائی ہے اپنے خون ہی کی دھار پر چاہنے والے کی اک غلطی سے برہم…

ادامه مطلب

ایک وہ ہیں کہ جنہیں اپنی خوشی لے ڈوبی 

ایک وہ ہیں کہ جنہیں اپنی خوشی لے ڈوبی  ایک ہم ہیں کہ جنہیں غم نے ابھرنے نہ دیا آزاد گلاٹی

ادامه مطلب

کتنی یادیں آنسوؤں میں تھرتھرا کر رہ گئیں

کتنی یادیں آنسوؤں میں تھرتھرا کر رہ گئیں اس نے جب پوچھا کہو آزادؔ تم کو کیا ہوا آزاد گلاٹی

ادامه مطلب

آج آئینے میں خود کو دیکھ کر یاد آ گیا

آج آئینے میں خود کو دیکھ کر یاد آ گیا ایک مدت ہو گئی جس شخص کو دیکھے ہوئے آزاد گلاٹی

ادامه مطلب

کس نے صدا دی کون آیا ہے

کس نے صدا دی کون آیا ہے اے دل تو کیوں یوں چونکا ہے آپ سے مل کر یوں لگتا ہے ایک حسیں سپنا دیکھا…

ادامه مطلب

اپنے ہی سر کے زخم کا کچھ کیجیے علاج

اپنے ہی سر کے زخم کا کچھ کیجیے علاج آیا ہے کس طرف سے یہ پتھر نہ دیکھیے آزاد گلاٹی

ادامه مطلب

گو مرا ساتھ مری اپنی نظر نے نہ دیا

گو مرا ساتھ مری اپنی نظر نے نہ دیا دشت تنہائی میں اے دل تجھے ڈرنے نہ دیا زندگی کتنا تری بات کا ہے پاس…

ادامه مطلب

آنے والے حادثوں کے خوف سے سہمے ہوئے

آنے والے حادثوں کے خوف سے سہمے ہوئے لوگ پھرتے ہیں کہ جیسے خواب ہوں ٹوٹے ہوئے صبح دیکھا تو نہ تھا کچھ پاس الجھن…

ادامه مطلب

لمحہ لمحہ وقت کے ہاتھوں کیا خود کو سپرد

لمحہ لمحہ وقت کے ہاتھوں کیا خود کو سپرد سب گنوا بیٹھا تو پھر فکر زیاں میں نے کیا آزاد گلاٹی

ادامه مطلب

تمہیں بھی مجھ میں نہ شاید وہ پہلی بات ملے

تمہیں بھی مجھ میں نہ شاید وہ پہلی بات ملے خود اپنے واسطے اب کوئی دوسرا ہوں میں آزاد گلاٹی

ادامه مطلب

مجھے ڈبونے کا منظر حسین تھا لیکن

مجھے ڈبونے کا منظر حسین تھا لیکن حسین تر ہے یہ منظر ابھرنے والا ہوں آزاد گلاٹی

ادامه مطلب

پھینکا تھا ہم پہ جو کبھی اس کو اٹھا کے دیکھ

پھینکا تھا ہم پہ جو کبھی اس کو اٹھا کے دیکھ جو کچھ لہو میں تھا اسی پتھر پہ نقش ہے آزاد گلاٹی

ادامه مطلب

میں اپنے آپ سے اک کھیل کرنے والا ہوں

میں اپنے آپ سے اک کھیل کرنے والا ہوں سبھی یہ سوچ رہے ہیں کہ مرنے والا ہوں کسی کی یاد کا مہتاب ڈوبنے کو…

ادامه مطلب

جو غم میں جلتے رہے عمر بھر دیا بن کر

جو غم میں جلتے رہے عمر بھر دیا بن کر بجھا گئی ہے انہیں موت اب ہوا بن کر وہ خامشی جو تری بزم نے…

ادامه مطلب

ہماری آنکھ میں ٹھہرا ہوا سمندر تھا

ہماری آنکھ میں ٹھہرا ہوا سمندر تھا مگر وہ کیا تھا جو صحرائے دل کے اندر تھا اسی کو زلف میں ٹانکے یہ آرزو کیوں…

ادامه مطلب

تم بلاؤ گے تو آئے گی صدائے بازگشت

تم بلاؤ گے تو آئے گی صدائے بازگشت وہ بھی دن آئے گا جب سونا مکاں ہو جاؤں گا آزاد گلاٹی

ادامه مطلب

ہم نے تنہائی کی چادر تان لی اور سو گئے

ہم نے تنہائی کی چادر تان لی اور سو گئے لوگ جب کہنے لگے اٹھو سویرا ہو گیا آزاد گلاٹی

ادامه مطلب

خلوت شب میں یہ اکثر سوچتا کیوں ہوں کہ چاند

خلوت شب میں یہ اکثر سوچتا کیوں ہوں کہ چاند نور کا بوسہ ہے گویا رات کے رخسار پر آزاد گلاٹی

ادامه مطلب

ہر اک شکست کو اے کاش اس طرح میں سہوں

ہر اک شکست کو اے کاش اس طرح میں سہوں فزوں ہو اور بھی دل میں تری طلب کا فسوں تمہارے جسم کی جنت تو…

ادامه مطلب

جو تو نے مجھ کو غم لا زوال بخشا تھا

جو تو نے مجھ کو غم لا زوال بخشا تھا وہ زندگی میں رہا میرا رہنما بن کر آزاد گلاٹی

ادامه مطلب

ہر ایک انگ لبالب بھرا ہو جیسے جام

ہر ایک انگ لبالب بھرا ہو جیسے جام تمہارا جسم تھا یا مے کدے کا منظر تھا آزاد گلاٹی

ادامه مطلب

ساحل پہ رک کے سوئے سمندر نہ دیکھیے

ساحل پہ رک کے سوئے سمندر نہ دیکھیے باہر سے اپنے آپ کا منظر نہ دیکھیے اپنے وجود ہی پہ نہ گزریں کئی شکوک سائے…

ادامه مطلب

میرا تو نام ریت کے ساگر پہ نقش ہے

میرا تو نام ریت کے ساگر پہ نقش ہے پھر کس کا نام ہے جو ترے در پہ نقش ہے پھینکا تھا ہم پہ جو…

ادامه مطلب

سب کو ہے اپنا اپنا غم

سب کو ہے اپنا اپنا غم کس نے کس کا غم سمجھا ہے آزاد گلاٹی

ادامه مطلب

ہنسا ہوں آج تو مجبور تھا کہ تیرے حضور

ہنسا ہوں آج تو مجبور تھا کہ تیرے حضور مجھے یہ ڈر تھا اگر چپ رہا تو رو نہ پڑوں آزاد گلاٹی

ادامه مطلب