قدم بڑھائے وفائوں کی داستان چلے

قدم بڑھائے وفائوں کی داستان چلے
ہمارا حوصلہ دشمن کے درمیان چلے
دلوں پہ جبر کرو مسکرائو غم نہ کرو
بڑھائو ہمتیں بیٹے جری جوان چلے
کلی سے پھول کھلے نہ کھلے بہار نہ ہو
خزاں میں زیب نہیں خار کی زبان چلے
کسے خبر نہیں دنیائے فتنہ و شر کی
کمال حسن یہی ہے یہی گمان چلے
غلط صحیح کوئی اہل ضمیر ہی جانے
ترے اسیر تیری بات بات مان چلے
لچک کمالِ ثمر ہے نہیں یہ کمزوری
لچک بغیر بھلا کسطرح کمان چلے
شروع اخیر تو شاہد سبھی کا خاک نما
چلے بڑھے تو کئی درمیاں نشاں چلے
ڈاکٹر محمد افضل شاہد
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *