نہ دل کشی کی

غزل
نہ دل کشی کی تمنّا نہ دل بری درکار
غزل درخت کو ہر دم ہے تازگی درکار
دِکھائے اُن کا وہ چہرہ جو ہے پسِ چہرہ
نگاہِ وقت کو ایسی ہے روشنی درکار
دل و دماغ کو بخشی تھی جس نے یکسوئی
وہی خمارِ محبت ہے آج بھی درکار
کہیں بھی ظلم و ستم کو نہ سر اُٹھانے دو
زمین پر ہے اگر امن و آشتی درکار
فروغِ امن و اماں پر ہو جو فدا راغبؔ
شعور و فکر کو ایسی ہے آگہی درکار
اگست ۲۰۰۸ء طرحی
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: غزل درخت
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *