کہاں تک صبر کی

غزل
کہاں تک صبر کی تلقین بادل
دعائے آب پر آمین بادل
جھلس جائیں گے پر ہونے نہ دیں گے
ہم اپنی پیاس کی توہین بادل
کہاں برسے کبھی صحراے جاں میں
گرجتے رہ گئے غمگین بادل
ہم اپنی پیاس پی کر جی رہے ہیں
ہمارے دل کو ہے تسکین بادل
نہیں قائل کسی تفریق کے ہم
محبت ہے ہمارا دین بادل
بلا کا جذبۂ اخلاص بھی ہے
نمائش کے بھی ہیں شوقین بادل
مسلسل مارے مارے پھر رہے ہیں
ہوا کے دوش پر مسکین بادل
نہ برسے ہیں نہ برسیں گے کبھی بھی
تِرے آنچل سے ہیں رنگین بادل
ہو کچھ یوں نخلِ فن شاداب راغبؔ
لٹائیں داد اور تحسین بادل
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *