خواہشیں ہیں حصار

غزل
خواہشیں ہیں حصار کی صورت
تک رہا ہوں قرار کی صورت
صورتِ زندگی بدل دے گی
یہ تِرے انتظار کی صورت
ہو گئی موسمِ جدائی میں
چشمِ تر آبشار کی صورت
بھول پایا کبھی نہ گلشنِ دل
ایک جانِ بہار کی صورت
جانے کیا رہ گیا ہے سینے میں
چبھتا رہتا ہے خار کی صورت
بند کرتا ہوں دو گھڑی آنکھیں
دیکھ لیتا ہوں یار کی صورت
اپنے دلبر کی بے رُخی کے سبب
دل ہے اُجڑے دیار کی صورت
دیکھنے کو ترس رہے ہیں کئی
اس غمِ روزگار کی صورت
خاک کر دے نہ یہ ریاکاری
تجھ کو گرد و غبار کی صورت
ہر گھڑی دیکھنے کو جی چاہے
اہلِ صبر و قرار کی صورت
ذہن و دل میں ہے جانے کیوں راغبؔ
مستقل انتشار کی صورت
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: خیال چہرہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *