جمالیات کا جادو

غزل
جمالیات کا جادو کہاں جنون کہاں
ترے بغیر کسی پل مجھے سکون کہاں
کسی کے آنے سے قسمت سنور گئی دل کی
کسی نے جھانک کے دیکھا تھا اندرون کہاں
ٹکی ہوئی ہے بھروسے پہ چھت محبت کی
یہ وہ مکان ہے جس میں کوئی ستون کہاں
چمک ہے صبر و تشکّر کی میرے چہرے پر
عیاں کسی پہ مری حالتِ زبون کہاں
نہ روک دستِ ستم اے ستم ظریف مرے
جگر ہوا ہے ابھی میرا خون خون کہاں
مقیم ہے وہ مرے دل میں مستقل راغبؔ
تلاش اُس کی اب آنکھوں کو ہے برون کہاں
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *