محمل کے ساتھ اس کے بہت شور میں کیے

محمل کے ساتھ اس کے بہت شور میں کیے
نالوں نے میرے ہوش جرس کے اڑا دیے
فصاد خوں فساد پہ ہے مجھ سے ان دنوں
نشتر نہ تو لگاوے تو میرا لہو پیے
عشق بتاں سے نبض مری دیکھ کر حکیم
کہنے لگا خدا ہی ہو اب تو تو یہ جیے
صوت جرس کی طرز بیاباں میں ہائے میرؔ
تنہا چلا ہوں میں دل پر شور کو لیے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *