برشکالِ گریۂ عاشق ہے دیکھا چاہیے

برشکالِ گریۂ عاشق ہے دیکھا چاہیے
برشکالِ گریۂ عاشق ہے [1] دیکھا چاہیے
کھِل گئی مانندِ گُل سَو جا سے دیوارِ چمن
اُلفتِ گل سے غلط ہے دعوئی وارستگی
سرو ہے با وصفِ آزادی گرفتارِ چمن
ہے نزاکت بس کہ فصلِ گل میں معمارِ چمن
قالبِ گل میں ڈھلی ہے خشتِ دیوارِ چمن
1. ’طباطبائی میں ہے کی جگہ ’بھی‘ درج ہے۔(اعجاز عبید)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *