اِک چہرہ نایاب دِکھائی دیتا ہے
خوابوں میں بھی خواب دِکھائی دیتا ہے
کون ہے وہ جس کی خاطر یہ پاگل دِل
ہر لمحہ بے تاب دِکھائی دیتا ہے
تیرے ہی جلووں سے مِرے افسانے کا
روشن اِک اِک باب دِکھائی دیتا ہے
پہلی چاہت کا ننھّا سا پودا بھی
جیون بھر شاداب دِکھائی دیتا ہے
بستی کوئی بستی ہے جب سپنوں کی
بے موسم سیلاب دِکھائی دیتا ہے
گھٹتی عمر کی دولت کہاں نظر آئے
بس مال و اسباب دِکھائی دیتا ہے
آنکھوں میں جب راغبؔ اُن کا چہرہ ہو
پھر کس کو مہتاب دِکھائی دیتا ہے
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: لفظوں میں احساس