وجہ

وجہ
بہت ساری وجوہات کے باوجود
دکھ کی کوئی وجہ نہیں ہوتی
کیا انسان کی کوئی وجہ ہوتی ہے
خدا کا کیا سبب ہو سکتا ہے
زندگی اور موت کا باعث کیا ہے
میں کئی بار رویا ہوں
کئی بار ہنسا ہوں
لیکن پھر بھی خوشی اتنی قدیم نہیں
جتنا قدیم دکھ ہے
تمہیں یاد ہے
تمہارے اور میرے درمیان ایک تعلق پیدا ہو گیا تھا
جس کا باعث کوئی دکھ تھا
لیکن شاید تمہیں یاد نہ آ سکے
اس دکھ کا باعث کیا تھا
خدا نے جس دکھ کے باعث ہمیں تخلیق کیا ہے
ہو سکتا ہے خدا کو یاد ہو
خدا اتنا بھلکّڑ نہیں ہے
وہ کچھ بھی نہیں بھولتا اگر خود نہ چاہے
خدا سے کسی دن پوچھنا جس دکھ کے باعث
کائنات تخلیق کی جاتی ہے
اس دکھ کا باعث کیا ہے
ورنہ میں نے تو کہا ہے دکھ کی کوئی وجہ نہیں ہوتی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس شامیں اجاڑ رستے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *