میں جانتا تھا وہ اپنا بیان بدلے گا
مری آنکھوں میں بھی رہنا تجھے قبول نہیں
بتا کہ اور تو کتنے مکان بدلے گا
بس ایک آس پہ جیتا ہوں آج تک مولا
کبھی تو رنگ تیرا آسمان بدلے گا
یہ ممتحن‘ یہ نتیجہ بدل نہیں سکتا
اے دل فقط یہ ترا امتحان بدلے گا
ابھی تو راہ میں کتنے ہی موڑ آنے ہیں
یہ دیکھتا ہوں تو کتنے بیان بدلے گا
شکار اس لیے محتاط تھا بہت عاطفؔ
وہ جانتا تھا شکاری مچان بدلے گا