حضور پر ہو فدا ساری کائنات مری
انہیں کی یاد میں رو رو کے دن گزارا ہے
انہی کے ذکر سے روشن ہوئی ہے رات مری
حضور ہی کا تصور میری عبادت ہے
حضور کے ہی وسیلے سے ہے نجات مری
درِ حبیب سے ہستی کو مل گیا عنواں
وگرنہ کون ہوں میں اور کیا ہے ذات مری
نکل رہے ہیں جو یادِ رسول میں آنسو
یہی درود مرا ہے یہی صلوٰۃ مری
واصف علی واصف