آ محبت سے آ سکون سے رہ
دل ہے مسکن ترا سکون سے رہ
تجھ کو ملتا ہے گر سکونِ دل
دل ہمارا دُکھا سکون سے رہ
گر بجھی شمع تو ہیں ہم تیّار
اے موافق ہوا! سکون سے رہ
رہ کے واقف ہماری حالت سے
عمر بھر مسکرا سکون سے رہ
میں نہ پوچھوں گا اب سوال کوئی
مجھ کو کچھ مت بتا سکون سے رہ
تجھ میں ہمّت نہیں تو رہنے دے
اپنی چاہت چھپا سکون سے رہ
صبر کر صبر حسرت دیدار!
گھٹ رہی ہے گھٹا سکون سے رہ
چبھ رہا تھا میں تیری آنکھوں میں
اب ہے بے چین کیا سکون سے رہ
دیکھ کر تیری بے کلی راغبؔ
اس نے کہہ تو دیا ’’سکون سے رہ‘‘
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو