ہو گا پھر آج شام شور

ہو گا پھر آج شام، شور نہ کر!
کام دکھ کا تمام، شور نہ کر!
عشق ہے! ہاتھ باندھ، سر کو جھکا!
کر فقط احترام، شور نہ کر!
مار دے گی تری صدا مجھ کو
خامشی کے امام، شور نہ کر!
اے مری چُپ پہ چیخنے والے
کر رہا ہوں کلام، شور نہ کر!
چھوڑ، کیا شہر کو سناتا ہے؟
آ مرا ہاتھ تھام، شور نہ کر!
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *