کریہہ الشکل ہیئت آن کر ایسی نہیں دیکھی

کریہہ الشکل ہیئت آن کر ایسی نہیں دیکھی
کہ صورت آسماں کی دیکھ کر میں نے زمیں دیکھی
کبھو دیکھو گے تم جو وہ طرح دار اس طرف آیا
طرح ترکیب ایسی ہم نے اب تک تو نہیں دیکھی
مہ یک ہفتہ دلکش اس قدر کاہے کو ہوتا ہے
کروں ہوں شکر کے سجدے کہ میں نے وہ جبیں دیکھی
کہاں وہ طرز کیں اس کی کہاں چین جبیں اس کی
لگا کر بارہا اس شوخ سے تصویر چیں دیکھی
گریباں پھاڑ ڈالیں دیکھ کر دامن کشاں اس کو
پھٹے خرقے بہت جو چاک کی وہ آستیں دیکھی
ترے بیمار کی بالیں پہ جا کر ہم بہت روئے
بلا حسرت کے ساتھ اس کی نگاہ واپسیں دیکھی
نظر اس کی حیا سے میرؔ پشت پا پر اکثر ہے
کنھوں نے کاہے کو اس کی سی چشم شرمگیں دیکھی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *