ہے عشق میں صبر ناگوارا

ہے عشق میں صبر ناگوارا
پھر صبر بن اور کیا ہے چارا
ان بالوں سے مشک مت خجل ہو
عنبر تو عرق عرق ہے سارا
یوں بات کرے ہے میرے خوں سے
گویا نہیں ان نے مجھ کو مارا
دیکھو ہو تو دور بھاگتے ہو
کچھ پاس نہیں تمھیں ہمارا
تھا کس کو دماغ باغ اس بن
بلبل نے بہت مجھے پکارا
رخسار کے پاس وہ در گوش
ہے پہلوئے ماہ میں ستارا
ہوتے ہیں فرشتے صید آ کر
آہوئے حرم ہیں یاں چکارا
پھولی مجھے دیکھ کر گلوں میں
بلبل کا ہے باغ میں اجارا
جب جی سے گذر گئے ہم اے میرؔ
اس کوچے میں تب ہوا گذارا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *