ذکرِ گل ہو خار کی باتیں کریں

ذکرِ گل ہو خار کی باتیں کریں
لذت و آزار کی باتیں کریں
ہے مشامِ شوق محرومِ شمیم
زلفِ عنبر بار کی باتیں کریں
دور تک خالی ہے صحرا، نظر
آہوے تاتار کی باتیں کریں
آگ کچھ ناساز ہے طبعِ خِرد
نرگسِ بیمار کی باتیں کریں
یوسفِ کنعاں کا ہو کچھ تزکرہ
مصر کے بازار کی باتیں کریں
آؤ اے خفتہ نصیبو، مفلسو
دولتِ بیدار کی باتیں کریں
جون آؤ کارواں در کارواں
منزلِ دشوار کی باتیں کریں
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *