پوشیدہ فضاؤں سے سحابوں کو ہٹا دوں

پوشیدہ فضاؤں سے سحابوں کو ہٹا دوں
تم بولو تو میں سارے حجابوں کو ہٹا دوں
تم خود ہی سمجھ لینا مرے آخری دم ہیں
کمرے سے میں جب اپنی کتابوں کو ہٹا دوں
میں کیسے ترے دل کو فریبوں سے کروں پاک
کیسے تری آنکھوں کے سرابوں کو ہٹا دوں
ان کی یہی خواہش ہے اڑے اسپ ہوا میں
اور یہ بھی کہ سازوں سے رکابوں کو ہٹا دوں
بس میں ہو تو رہنے نہ دوں دنیا میں کوئی غم
بس میں ہو تو میں سارے خرابوں کو ہٹا دوں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اے عشق ہمیں آزاد کرو)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *