ایسے میں بھی ہم دل کو سنبھالا نہیں دیتے
نازک ہوں مسائل تو مری جان کبھی بھی
ٹوٹی ہوئی کشتی کو اچھالا نہیں دیتے
تھک ہار کے لوٹے ہوں جو پہلے ہی کہیں سے
ایسوں کو کبھی دیس نکالا نہیں دیتے
اک عمر کے بعد آئیں جو تاریکی سے باہر
ان آنکھوں کو فوراً ہی اجالا نہیں دیتے
کچھ شدتیں جاں لیوا بھی ہو جاتی ہیں ثابت
زخموں کو تو زخموں کا حوالا نہیں دیتے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اور تم آؤ)